حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،بوسنیہ سے تعلق رکھنے والی خاتون ’’رامیزا گورویج‘‘ جو کہ، شہید کی بیوی اور ایک شہید بیٹے کی ماں ہیں اور پہلی بار حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے روضہ کی زیارت سے مشرف ہوئی ہیں ، کہتی ہیں کہ چند سال ل پہلے صربیوں کے حملے میں میرا بیٹا اور شوہر شہید ہوگئے اسی لئے غم و آلام سے سے چور دل کے ساتھ امام علی رضا علیہ السلام کی زیارت سے مشرف ہوئی ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ جب اس نورانی و ملکوتی بارگاہ میں حاضر ہوئی اگرچہ دل غموں سے چور چور تھا لیکن میرے اس خستہ دل کو ایسا سکون ملا جسے بیان نہیں کر سکتی ، درحقیقت یوں کہوں کہ حضرت امام علی رضا علیہ السلام کی زیارت نے میرے ٹوٹے دل کو سکون عطا کردیا ہے۔
بوسنیہ سے تعلق رکھنے والی اس خاتون نے حرم مطہر کو روحانیت سے سرشار قراردیتے ہوئے کہا کہ اس جگہ پر انسان خدا سے نزدیک ہونے کا احساس کرتا ہے۔
محترمہ گورویج کا کہنا تھا کہ تمام آئمہ اطہار(ع) کے روضے خاص طور حضرت معصومہ(س) اور حضرت امام علی رضا(ع) کا روضہ پوری دنیا کے مسلمانوں کے لئے بہت اچھی جگہ ہے اس لئے میں اس زیارت کی یادوں کو ہرگز فراموش نہيں کرپاؤں گی۔
بوسنیہ سے تعلق رکھنے والے عالم دین حجت الاسلام والمسلمین محمد جعفر زارعان نے بھی حرم مطہر میں مشرف ہونے کے دوران کہا کہ بوسنیہ کے لوگ حضرت امام علی رضا علیہ السلام سے خاص عقیدت و محبت رکھتے ہیں اسی لئے وہاں کے لوگ حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے روضہ مبارک کی زیارت کے لئے تڑپتے ہیں۔
بوسنیہ میں واقع فارسی کالج کے سربراہ حجت الاسلام محمد جعفر زارعان نے بتایا کہ یہ کالج جو شب و روز فارسی کی کلاسیں لیتا ہے اسلامی جمہوریہ ایران کا ایک سرگرم ثقافتی ادارہ ہے اور بوسنیہ کے مسلمان اسی ادارے کے توسط سے آستان قدس رضوی کی ثقافتی و دینی سرگرمیوں سے استفادہ کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حضرت امام علی رضا علیہ السلام کا حرم مطہر عالم اسلام کے لئے اتحاد و یکجہتی کا مرکز اور اہلبیت کے چاہنے والوں کے لئے پناہ گاہ ہے اس لئے ہماری ذمہ داری ہے کہ مختلف ذرائع سے اس نورانی بارگاہ سے عقیدت مندوں کا قلبی رابطہ برقرار کرایا جائے۔